Home Blog

Sayyidunā MUHAMMAD (صلى الله عليه وآله وسلم )Our Leader the Highly Praised

0

Sayyidunā MUHAMMAD (صلى الله عليه وآله وسلم )Our Leader the Highly Praised

إشارة إلى قولد .
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ
اشارہ ہے اس آیت کی طرف: اور نہیں حضرت محمد
صلى الله عليه وسلم مگر پیغمبر
( سورة آل عمران – أية ١٣٣ )
(Al-i-Imran 3:144)

وإشارة إلى قوله
بِمَا نُزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ .
( سورة محمد – أية ٢)
اور اشارہ ہے اس آیت کی طرف :
جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے۔”

و إشارة إلى قوله . مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ (سورة الفتح – أية (٢٩)
اور اشارہ ہے اس آیت کی طرف: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللَّه کے رسول ہیں۔”
-(Al-Fat-h 48:29)
حضرت محمد بن جبیر بن طعم وصح الشيعة اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صل اللہ علیہ وسلر نے فرمایا کہ میرے کئی نام ہیں ۔ میں محمد ہوں، احمد ہوں اور ماحی ہوں اللہ تعالیٰ میرے سبب سے گھر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر اٹھائے جائینگے اور میں عاقب ہوں یعنی جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
الصحيح لمسلم الجلد الثاني من)

100% Normal Delivery

0

100% Normal Delivery

سوفیصد نارمل ڈیلیوری 

معزز ناظرین

سو فیصد نارمل ڈلیوری کے لیے دوسرے ماہ سے اس عمل کو شروع کریں

قرآن کریم کی یہ جو تین آیات لکھی ہوئی ہیں اس کو آپ نے اسی ترتیب کے ساتھ پڑھنا ہے جس ترتیب کے ساتھ یہ لکھی گئی ہیں۔

پڑھنے کا طریقہ

آٹا گوندھنے والی صاف مٹی کی کنالی(سانک) لے لیں۔ اس میں رات کو گیروں(پنسار سٹور سے مل جاتی ہیں )کے ساتھ اسی ترتیب کے ساتھ ان تین آیات کولکھ لیں اور اس میں پانی ڈال کر چھوڑ دیں اور ڈھانپ دیں صبح نہار منہ فجر کی نماز کے بعد پانی کو پی لیں اور اس میں پانی ڈال کر پھر دوبارہ ڈھانپ کر رکھ دیں اور اسی طرح عصر کی نماز کے بعد پانی کو پی لیں۔نو ماہ تک آپ نے یہ عمل جاری رکھنا ہے ایک دن بھی ناغہ نہیں کرنا اس میں

دوسرا طریقہ

فجر کی نماز کے بعد اول آخر درود شریف 11.11مرتبہ اور 11 مرتبہ یہ تینوں آیات جس ترتیب کے ساتھ لکھی گئی ہیں۔پڑھ کر پانی میں پھونک مار کر پی لیں صبح نہار منہ فجر کے بعد اور اسی طرح عصر کے بعد۔

اس عمل کو نو ماہ تک جاری رکھیں انشاءاللہ 100 فیصد نارمل ڈلیوری

خصوصی کہاوش

حضرت ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی قدس سرالعزیز

المقام النجاف الصحاف المقبول المصطفین – کیمپ دارالاحسان سمندری روڈ فیصل آباد پاکستان

Allama Iqbal Poetry in Urdu

0

Allama Iqbal Poetry in Urdu Shayari, Urdu Quotes

Introduction

Allama Iqbal’s poetry in Urdu represents the voice of awakening, wisdom, and self-discovery. Allama Muhammad Iqbal, known as Shair-e-Mashriq (Poet of the East), was not only a poet but also a philosopher and visionary thinker who inspired millions through his powerful Urdu poetry. His verses touch the deepest emotions of faith, love, and spiritual strength, guiding readers toward self-awareness and moral excellence.

Iqbal’s poetry focuses on Khudi (selfhood)—the idea of realizing one’s inner potential and dignity. Through his Urdu poetry, he encourages youth to rise, dream, and rebuild the glory of the Muslim world with courage and wisdom. Poems like Lab Pe Aati Hai Dua Ban Ke Tamanna Meri, Sitaron Se Aage Jahan Aur Bhi Hain, and Khudi Ko Kar Buland Itna are timeless masterpieces that keep inspiring future generations.

The beauty of Allama Iqbal Shayari lies in its blend of philosophy, patriotism, and spirituality. His Islamic poetry connects the reader with divine love and reminds humanity of its higher purpose. Each verse carries a message of hope, awakening, and strength, urging individuals to rise above fear and embrace knowledge and action.

Explore this collection of Allama Iqbal poetry in Urdu to experience the depth of thought, purity of expression, and passion for truth that made Iqbal one of the greatest poets in history. His words are not just poetry—they are a movement, a mission, and a source of endless inspiration for every heart that seeks meaning and light.

ہر کوئی جس نے اس پر اثر ڈالا ہے

لوگوں میں ایک لافانی نیکی ہو گی

۔
لہذا، نیکی کے لیے دماغ، ہاتھ اور زبان تیار کریں۔

اور نیکی کرنے کی کوشش کریں۔

“تم خستہ حالی میں کیوں رہتے ہو؟

خاک میں چیونٹیوں کی طرح کیوں رہتے ہو؟

میں اپنا روزہ افطار کرتا ہوں فالکن کی طرح، پرعزم اور بلند ہوتا ہے

میں کیوں بنجر زمین میں رینگتا پھرتا ہوں؟

بہتری کی امید رکھو اور صبر کرو، تھکاؤ نہیں

یہ دنیا امید اور کام کے سوا کچھ نہیں ہے

اللہ کا فرمان امید رکھنے والوں کی مدد کرتا ہے

اور وہ کام کرنے والوں کی مدد کرتا اللہ امید مند دل کو نہیں پھیرتا

اللہ کسی کام کرنے والے بندے کو نہیں پھیرتا۔

 

طبقاتی مفادات اور نجی عزائم سے اوپر اٹھیں

اور اپنے انفرادی اور اجتماعی عمل کی قدر کا تعین کرنا سیکھیں

خواہ وہ مادی مقاصد پر ہو

اس آئیڈیل کی روشنی میں جس کی آپ کو نمائندگی کرنی چاہیے۔

 

آزاد کی تمنائیں راکھ کو زندہ کرتی ہیں

صالحین کی سانسیں قوموں کو زندہ کرتی ہیں۔

ایک آزاد انسان جس چیز کی امید کرتا ہے اس سے باز نہیں آتا

اور نہ ہی راستبازی اس کے کاموں کو محدود کرتی ہے

وہ خدائے بزرگ و برتر سے جڑا ہوا ہے

 میرا رب تمام حدود و قیود سے بالاتر ہے۔

 

آزاد کی تمنائیں راکھ کو زندہ کرتی ہیں

صالحین کی سانسیں قوموں کو زندہ کرتی ہیں۔

ایک آزاد انسان جس چیز کی امید کرتا ہے اس سے باز نہیں آتا

اور نہ ہی راستبازی اس کے کاموں کو محدود کرتی ہے

وہ خدائے بزرگ و برتر سے جڑا ہوا ہے

میرا رب تمام حدود و قیود سے بالاتر ہے۔

 

اگرچہ ان کے پاس مختلف ذرائع ہیں، لیکن میں صرف یورپیوں سے تنبیہ کرنا چاہتا ہوں۔

اے ان کی تقلید کے اسیر ہو، اپنے آپ کو آزاد کرو، قرآن کی پناہ لو، اور اپنے آپ کو آزاد کرو۔

 

لفظ میں ہر مفہوم موجود نہیں ہے۔ کتنے معنی نکلتے ہیں؟

ایک لمحے کے لیے اپنے دل کی بات سنو

کیونکہ مشکل قریب آ رہی ہے۔

اپنا خیال رکھیں اور خوشی سے جیو

جرات مندانہ، مضبوط اور عضلاتی

 

نہ میری آنکھیں صبر کرتی ہیں

اور نہ میرا دل امیدوں سے غافل ہے۔

 

مجھے آپ کے لیے افسوس ہے، آپ خانقاہ سے لے کر حرم تک بھٹکتے ہیں

اور آپ کو وہ نظارہ نہیں ملا جو آپ کے معنی کے مطابق ہو۔

لوگوں کے لیے موت کو سمجھنا مشکل ہے

اور زندگی کو سمجھنا ان کے لیے اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔

آزاد کی موت اس کی ذلت میں ہے

اور آزاد کی زندگی اس کی عزت میں ہے۔

مجھے عرش پر اٹھایا گیا، اٹھایا گیا

میں نے اپنے دل کا راز کھول دیا

حقیقی عبادت کرنے والا وہ ہے جو زندگی میں داخل ہوتا ہے

اس میں نجات کا راستہ واضح کرتا ہے، انصاف کو پیش نظر رکھتا ہے

جس سے وہ محروم رہا ہے… ہر عمل میں اپنے رب کو یاد کرتا ہے۔

کسی کو اپنے ساتھ نہ لے سوائے ایک محافظ کے

… اور اپنی سرزمین سے کسی اجنبی کی طرح نہ گزرو۔

“میرے ساتھی کو میری گفتگو کا لالچ نہ ہونے دو کیونکہ میں اپنے دل سے پکار رہا ہوں.”

پہاڑوں میں دریا کی طرح دنیا سے گزرو

اور اس کی وادیوں اور اس کی اونچائیوں کو جانو۔

یا اس ندی کی طرح جو ہر چیز کو بہا لے جاتا ہے

اس کی پرواہ نہ کرو کہ یہ نیچے جاتا ہے یا اوپر۔

جو اپنی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے وہ ان پر بھروسہ نہیں کرتا

بھروسہ صرف مسلسل کوشش ہے۔

رومن نے میری مٹی کو زیور میں بدل دیا
میری خاک سے اس نے ایک اور کائنات بنائی۔

اگر سفید بال تمہاری طاقت کو کم کر دیتے ہیں

تو اس دنیا سے جوانی کا حصہ لے لو۔

اگر اندھیرا غزال کی آنکھ کی طرح اتر جائے

تو میں اپنی پسلیوں کی روشنی سے اپنا راستہ روشن کرتا ہوں۔

جو کوئی اچھی بات کہے

نیکی بارش کی طرح بڑھے گی۔

Maqalat-e- Hikmat Urdu Quotes 61 To 100

0

Maqalat-e-Hikmat Urdu Quotes 61 To 100

Introduction

“61 to 100 Maqalat-e-Hikmat Urdu Quotes” is a timeless collection of Urdu quotes that reflect the essence of wisdom, truth, and deep reflection. These Maqalat-e-Hikmat carry powerful messages that inspire the heart, enlighten the mind, and guide the soul toward positivity and self-awareness. Each quote in this series holds a valuable life lesson that teaches patience, humility, success, morality, and the importance of living with purpose.

In the modern age of distractions, Aqwal-e-Zareen and motivational Urdu quotes help people reconnect with meaningful thoughts and spiritual depth. The sayings compiled in Maqalat-e-Hikmat (61 to 100) come from great thinkers, poets, and scholars whose words continue to shape moral and intellectual growth. These wise sayings remind readers that true success lies not only in wealth or fame but in good character, kindness, and self-control.

Whether you seek Urdu quotes about life, Islamic quotes on wisdom, or motivational thoughts that bring inner peace, this collection offers something for everyone. The Maqalat-e-Hikmat Urdu quotes serve as guiding lights that encourage reflection and inspire change. By reading and understanding these beautiful sayings, one can find answers to life’s challenges, strength in hardship, and hope in despair.

Explore these 61 to 100 Maqalat-e-Hikmat Urdu quotes and discover timeless pearls of wisdom that nurture both heart and mind. Let these words inspire positivity, build patience, and awaken the desire to live a more meaningful and spiritually enriched life.

جب کوئی قوم کسی اخلاق کو اپنا لیتی ہے اللہ اسے دانائی حکمت بخش دیتا ہے پھر اسے ترقی کرنے کے لیے سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے پہلے ہی روز نہیں ، اور جو سرمایہ جس قوم کے لیے ضروری ہوتا ہے، اللہ اسے دیتا ہے ۔ اللہ کے لطفت وکرم سے ہمارے کہسار اپنی اپنی وادیوں میں موتیوں کے ڈھیر لیے بیٹھے ہیں اور کسی بھی چیز کی کوئی کمی نہیں، ہر شے کے خزانے بھرے پڑے ہیں ۔ ما شاء اللہ۔

الحمد للحي القيوم

کوئی مرد کسی عورت کو تنہائی میں کوئی علم نہیں پڑھا سکتا ۔
عورت اگرچه رابعہ بصری ہو اور مرد خواجہ حسن بصری درس قرآن عظیم ہو

اور درس گاہ کعبہ، پھر بھی خطرے سے خالی نہیں۔

الحمد للحي القيوم

بندہ جب تک کسی تعمیری اور ضروری کام میں مصروف نہ ہو کسی علیحدہ مجرے میں بالکل نہ رہے ور نہ اس کا دل غیر ضروری خیالات کا مرکز بن جائے گا ۔ سارا دن بیٹھے بیٹھے فضول خیالات میں مشغول رہے گا ۔ اللہ کرے تجھے کوئی کام عطا ہو اور تو پھر اس کام کو سر انجام دینے کے لیے حجرہ میں جائے اور تیرا سارا دن اور ساری رات اسی کام ہی کو سرانجام دینے کی تدابیر میں صرف ہو ۔
یا حی یا قیوم : تو مجھ کو اپنے دین اسلام کی دعوۃ و تبلیغ کے کام میں ہمہ تن مصروف و مشغول فرما۔
یا حی یا قیوم امين

الحمد للحي القيوم

بادشاہوں کو حسرت ہے کہ وہ دنیامیں فقیر ہوتے ۔ سب کے سب کہتے ہیں

اگر ہم دنیا میں کچھ بھی نہ ہوتے تو کیا خوب ہوتا اور وہ کام کرتے جو یہاں کام آتے۔

کوئی مال جمع نہ کرتے اور نہ ہی چھوڑ کر یہاں آتے۔ اللہ کا مال اللہ کی راہ میں لگا کر آتے

تو کیا خوب ہوتا ! اللہ کا ذکر کرتے ۔ ذکر کی مجلسوں میں جانتے ۔

اللہ کے لیے جیتے اور اللہ ہی کے لیے مرتے ۔ زندوں کو زندگی کا نمونہ دے

کر آتے اور زندگی کی حسرت مٹا کر آتے۔

الحمد للحي القيوم

ہم حکومت کے انجام سے بے خبر ہیں،

اور نہ کوئی بھی کسی بھی قیمت پہ کبھی حاکم بننا پسند نہ کرے۔

ہم حکومت کے انجام سے بے خبر ہیں اور نہ کوئی بھی

کسی بھی قیمت پہ کبھی حاکم بننا پسند نہ کرے۔

الحمد للحي القيوم

ہر بندے کے لیے ہر معاملے میں اللہ کافی ہے

جس کے لیے اللہ کافی نہیں، کوئی کافی نہیں۔

الحمد للحي القيوم

اللہ معطی، اور اللہ کے حبیب اقدس صلی اللہ علیہ وسلم قاسم ہیں ۔ قاسم الخيرات الحسنة.

إنَّمَا أَنَا قَاسِم وَاللهُ يُعطى میں تو تقسیم کرتا ہوں اور عطا کرنے والا اللہ ہی ہے

معاوية – بخاری و مسلم

اللہ عطا کرتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم کرتے ہیں۔

الحمد للحي القيوم

قاسم کا معطلی کے پاس حاضر رہنا ہر وقت ضروری ہے ۔

جب بھی معطی کسی کو کوئی شے عطا کرے ، قاسم کا تقسیم کے لیے حاضر ہونا ضروری ہے ۔

اللہ ہر وقت اپنی مخلوق کو لاتعداد عنایت کرتے رہتے ہیں

اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تقسیم فرما کرسکتے ہیں

الحمد للحي القيوم

مقام سالک کے اور سالک حال کے تابع ہوتا ہے۔ ہر حال اللہ کی طرف سے وارد ہونا ہے۔

ہر سالک حال کے ماتحت ہوتا ہے۔ حال جب طاری ہو جاتا ہے ساری خدائی زور لگا لے

واپس نہیں ہوتا۔ لیکن جب چلا جاتا ہے ، پھر اسے کوئی واپس نہیں لا سکتا۔

الحمد للحي القيوم

حال طریقت کی وہ کیفیت ہے جو اللہ کی طرف سے سالک کے قلب پر وارد ہوتی ہے

اور وہ حال کے ماتحت نقل و حرکت پہ مجبور ہوتا ہے

کبھی رک نہیں سکتا۔ اللہ جب حال کو بدل دیتے ہیں

، پھر اسے کوئی کبھی واپس نہیں لا سکتا۔

الحمد للحي القيوم

حال ماضی کا شاہد ہے یعنی جو چیز ماضی میں تھی حال میں بھی ہے۔

اگر حال میں نہیں تو ماضی میں بھی نہ تھی۔

الحمد للحي القيوم

جتنے کمالات تمام انبیاء علیہم السلام میں تھے

، وہ تمام اور ان کے علاوہ بے شمار کمالات ہمارے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی

ذات بابرکات میں ہیں اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے کمالات کی

پوری جھلک آپ کی ساری امت میں موجود ہے۔

الحمد للحي القيوم

اللہ نے جتنے کمالات پیدا کیے ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔

ایک صاحب کمال جب انتقال کر جاتا ہے، اس کا کمال کسی دوسرے کو منتقل کر دیا جاتا ہے۔

گویا ایک کمال ایک ولایت ہے جس میں صاحب ولایت آتے اور اپنی تقرری کا دور ختم کر کے لوٹ جاتے ہیں

اور پھر اسی وقت کوئی دوسرا ان کی جگہ کو پر کرتا ہے۔

الحمد للحي القيوم

جو شے دنیا میں کل موجود تھی آج بھی ہے ، اسی طرح کل بھی رہے گی۔

الحمد للحي القيوم

دین علم و فلسفہ نہیں عمل کا نام ہے۔ ہر فلاسفر دین دار نہیں ہوتا

لیکن ہر دیندار فلاسفر بھی ہوتا ہے۔ لوگ دین کا فلسفہ غیر اسلامی ممالک میں جا کر

غیر مسلم فلاسفروں سے سیکھتے اور فلسفہ کی سند حاصل کرتے ہیں ۔

اگر دین کا کمال فلسفہ ہوتا تو اسلام کے غیر مسلم فلاسفر ضرور دیندار ہوتے۔

دین کا حاصل فلسفہ نہیں عمل ہے ۔

الحمد للحي القيوم

دین میں جہاں عالم کے فضائل بیان کیے گئے ہیں

اس سے مراد وہ عالم ہے جو اپنے علم پر عمل کرتا ہے۔

الحمد للحي القيوم

نفس کی اصلاح کے لیے محض مطالعہ کافی نہیں مطالعہ کے ساتھ ساتھ کسی شخصیت کی رہنمائی

لازم و ملزوم ہے۔ کوئی آدمی اپنی اصلاح آپ نہیں کر سکتا۔

اللہ رب العالمین نے فرمایا:

الرَّحْمَنُ فَاسْأَلُ بِهِ خَبِيرًا- نہایت مہربان نہیں پوچھ لے تب رکھنے والے سے۔

(الفرقان : ۵۹)

جسے خود خبر نہیں کسی کو کیا خبر دے گا؟

الحمد للحي القيوم

غیر معمولی عمل ہی سے غیر معمولی حال وارد ہوتا ہے۔

الحمد للحي القيوم

یہ کبھی ہو سکتا ہے کہ اللہ اپنے دین اور اپنے جیب اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی

سنت مطہرہ کو اپنی پوری آب و تاب سے بلند نہ فرمائے؟

الحمد للحي القيوم

غور فرماؤ

دین اللہ کا، دنیا اللہ کی، ہم اللہ کے، ہر کوئی اللہ کا،

اور ہر شے اللہ کی۔ پھر اللہ کی غیرت کو دین کی بے قدری کیسے گوارا ہو سکتی ہے؟

ایمان اسے کبھی قبول نہیں کر سکتا کہ اللہ کا دین اللہ کی دنیا میں بلند نہ ہو ،

جب کہ دین کا مالک بھی اللہ ہے اور دنیا کا بھی اللہ۔

الحمد للحي القيوم

یقینا اللہ ہیں عمل کی توفیق بخشے گا، اور ضرور بخشے گا۔

جس بے قدری سے ہم دوچار ہیں، وہ ہمارے ہی اعمال کی شامت کا نتیجہ ہے۔

ورنہ کبھی مسلمان بھی کسی میدان میں ہارا ہے؟

مسلمان جس میدان میں بھی اترا ، بازی لے گیا۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کی کوئی مخلوق۔ کا فر ہو یا مشرک، فاسق ہو یا فاجر، اس حقیقت کا انکار نہیں کرتی

کہ اسلام ہی ایک ایسی راہ ہے جس پر کہ چل کر سب امن و سلامتی کی زندگی بسر کر سکتے ہیں۔

اگرچہ تعصب کی بناء پر اپنی ضد پر ڈٹے رہیں

دل سے ضرور تسلیم کرتے ہیں کہ قرآن اللہ کی کتاب اور اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔

سادہ، پکا، مقبول عام اور مقبول الفطرت۔

الحمد للحي القيوم

حوادث دہر اللہ کے دین اسلام کی تبلیغ پر اثر انداز نہیں ہو سکتے

بلکہ تبلیغ حوادث دہر پر اثر انداز ہوا کرتی ہے۔ ہمیشہ ہوا کرتی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کے لطف وکرم سے ہماری یہ تبلیغ اس دن تک جس دن کہ

حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے

پوری آب و تاب سے جاری رہے گی۔

مَا شَاءَ اللهُ لَا قُوَّةَ إِلَّابالله

الحمد للحي القيوم

اس طرح اتحاد ہو سکتا ہے۔ جب اللہ کی راہ میں نکلو،

دین کے مسائل و فضائل بیان کرو۔ اپنا مسلک بھی بیان کرو ۔

اپنے مسلک کی تعریفوں کے پل باندھ دو۔ اس پہ کسی کو بھی اور کوئی بھی اعتراض نہیں۔

لیکن کسی دوسرے مسلک پہ تنقید نہ کرو جب آپ کا وہ مسلک ہی نہیں،

اس پہ نکتہ چینی کا کیا فائدہ؟

الحمد للحي القيوم

اللہ رب العالمین نے فرمایا

وَاصْبِرُوا إِنَّ اللهَ مَعَ الصَّابِرِينَ

اور صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے

الانفال – ۴۶)

ساتھ ہے۔

فَاصْبِرُ صَبْرًا جَمِيلًا

پس عمدگی کے ساتھ صبر کرو ۔

(المعارج – (۵)

الحمد للحي القيوم

صبر اللہ کی بہترین نعمت ہے جو اس سے محروم رہا،

بے شک بھلائیوں سے محروم رہا۔

الحمد للحي القيوم

کوئی اگر کسی تکلیف پر واویلہ کرے گا تو کیا پائے گا؟

واویلا کبھی نقصان کو پورا نہیں کر سکتا۔

الحمد للحي القيوم

واویلا صبر کے اجر کو تو کھا جاتا ہے مگر نقصان کو پورا نہیں کرتا۔

الحمد للحي القيوم

صبر کے سوا کوئی اور چیز کسی نقصان کو کسی بھی طرح پورا نہیں کر سکتی

اور فقط صبر ہی ہر نقصان کا بہترین اجر اور نعم البدل ہے۔

الحمد للحي القيوم

صبر اللہ کی رحمت کو کھینچ لاتا ہے۔

نہ مانو تو کر کے دیکھو۔

الحمد للحي القيوم

صبر ایک وہ ہتھیار ہے جس کا وار کبھی خالی نہیں جاتا

اور وہ حصار ہے جسے کبھی کوئی پھاند نہیں سکتا۔

الحمد للحي القيوم

صبر کے تیر جب چل جاتے ہیں بس چل جاتے ہیں۔ پھر کبھی واپس نہیں مڑتے۔

سائے ڈھل جاتے ہیں، پہاڑہ ہل جاتے ہیں، رستم جیسوں کے پاؤں بھی اکھاڑ دیتے ہیں

اور پچھاڑ دیتے ہیں۔

الحمد للحي القيوم

صبر ایک وہ لذت ہے

جس کا مزا سدا باقی رہتا ہے۔

الحمد للحي القيوم

کام کر۔

ہمہ اوقات اپنے نفس کو مصروف و مشغول رکھ۔ اللہ کی مخلوق کو نفع پہنچانے کے لیے کر۔

اپنے لیے کچھ مت کر اپنے تئیں اپنے رب کے حوالے کر جس حال میں بھی رکھے، راضی رہ، نہ شکوہ کر نہ اعتراض۔

تیری کوئی بھی شے تیرے رب سے پوشیدہ نہیں، اور تیرا رب تجھ پر تیری ماں سے سو گنا زیادہ مہربان ہے۔

پھر کیا تیرا رب تیرے لیے کافی نہیں؟ اور یہ سلوک کی انتہا ہے۔

الحمد للحي القيوم

بہترین تسخیر یہ ہے

کہ تو خلق کو نفع پہنچا لیکن خلق سے نفع کی امید مت رکھ۔

ہر کسی کی خدمت کر، لیکن کسی سے بھی خدمت کی اُمید مت رکھ۔

الحمد للحي القيوم

ہم نے رومی جیسوں کو شراب تک پلا دی

اور وہ ہمیں ایک تہبند نہ بندھوا سکے۔

الحمد للحي القيوم

:اے دل
تو بات بات پہ خوش اور بات بات پہ مغموم رہتا ہے۔ تیری یہ حالت میرے اللہ کے کاموں میں محل ہے ، بڑی طرح محل – بجب تک تو خوشی وغمی سے بے نیاز نہیں ہوتا ، میرا کام نہیں چلتا تیری حالت کسی ایک سی نہیں رہتی ۔ اُن کی آن میں خوش اور آن کی آن میں مغموم – نوشی کس بات کی اور غم کسی چیز کا ؛ یعنی یہ پتہ نہیں چلتا کہ تو کیوں خوش اور کیوں مغموم ہوتا رہتا ہے ۔
تیری یہ دونوں حالتیں مذموم ، ملک ، فانی اور غیر مستحسن ہیں ، ان دونوں سے بے نیاز ہو۔ دور ہو، باز آ، اور ایک ایسے حال میں رہ ، جہاں خوشی و غمی کو کوئی گزر نہ ہو اور کبھی دخل نہ ہو ۔
تجھے کبھی بھی کوئی ہنسا نہ سکے اور نہ ہی کبھی رلاسکے۔
تیرا حال اٹل ہو، اہل ہو، جو نہ کبھی ہل سکے، نہ کسی سے ہلایا جاسکے ۔ یا حی یا قیوم

الحمد للحي القيوم

کوئی ہستی کسی نیستی کا کبھی مقابلہ نہیں کر سکتی نیستی اگر چہ چھوٹی ہو

بڑی سے بڑی ہستی پہ غالب ہوتی ہے۔ ہستی بھلا نیستی کا کیا مقابلہ کرے اور کیوں کر کرے ؟

جب کہ وہ بننے اور یہ مٹنے، وہ جینے اور یہ مرنے کی دل دادہ ہے۔

ہستی کی مراد بننا اور نیستی کی مٹنا ہے۔

الحمد للحي القيوم

ہستی جب نیتی کا لبادہ اوڑھ لیتی ہے کشمکش دہر سے نجات پا جاتی ہے ۔

قال و مقال سے گزر کر حال کی وادی میں قدم رکھتی ہے اور اللہ کے سوا

کسی دوسرے کو کسی حال پر کوئی خبر نہیں ہوتی کہ کون کس حال میں ہے

یا حال پہ اعتراض خطا ہے کسی کے بھی حال پہ کبھی اعتراض مت کر

اللہ ہی اپنے بندوں کے حال کا علیم و خبیر ہے

الحمد للحي القيوم

 

 

Hazrat Ali (R.A) – Timeless Wisdom and Spiritual Legacy

0

Hazrat Ali (R.A) – Timeless Wisdom and Spiritual Legacy

Introduction

Hazrat Ali ibn Abi Talib (R.A), the cousin and son-in-law of Prophet Muhammad ﷺ, is one of the most respected personalities in Islamic history. Known for his wisdom, courage, justice, and spiritual insight, Hazrat Ali (R.A) has left behind a legacy that continues to inspire millions of people across the world. His sayings, often filled with deep meanings, are a guiding light for Muslims and seekers of truth alike.

جس کو اچھا دوست نہیں ملتا وہ کمزور ہوتا ہے

اور جو اچھا دوست کھو دیتا ہے

وہ اس سے بھی زیادہ کمزور ہوتا ہے۔

اگر عورت کی آنکھیں کسی ایسے مرد پر روئیں

جس نے اس پر ظلم کیا

تو فرشتے اس پر ہر قدم پر لعنت بھیجیں گے۔

آپ کی مشکلات آپ کو پریشانی سے نہ بھر دیں

آخر کار یہ صرف تاریک راتوں میں ہی ستارے زیادہ چمکتے ہیں۔

جب دنیا آپ کو گھٹنوں کے بل دھکیل دیتی ہے

تو آپ دعا کرنے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہوتے ہیں

ہمارے پیروکار شہد کی مکھیوں کی طرح ہیں جو پرندوں کے درمیان رہتی ہیں

پرندوں میں سے کوئی بھی شہد کی مکھیوں کو

ان کی چھوٹی جسامت اور کمزوری کی وجہ سے نہیں پہچانتا

اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ یہ بہت چھوٹی مکھیاں اپنے پیٹ

میں بہت قیمتی شہد لے جا سکتی ہیں تو وہ ان کے ساتھ

ایسا سلوک نہیں کریں گے۔

 

آپ جو کچھ کہتے ہیں اس پر آپ اس وقت تک ماہر ہیں

جب تک آپ اسے بول نہیں دیتے، ایک بار آپ اسے پہنچا دیتے ہیں

آپ اس کے اسیر ہیں، اپنی زبان کو اسی طرح محفوظ رکھیں

جیسے آپ اپنا سونا اور پیسہ کرتے ہیں

ایک لفظ ذلت اور خوشی کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

سے نفرت نہ کرو، اس سے کوئی فرق نکسی ہیں

پڑتا کہ اس نے آپ پر کتنا ہی ظلم کیا ہے۔

عاجزی سے زندگی گزاریں، چاہے آپ کتنے ہی امیر کیوں نہ ہو جائیں۔

مثبت سوچیں، چاہے زندگی کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔

“وہ سب سے زیادہ عقلمند اور سب سے زیادہ جاننے والا آدمی ہے

جو لوگوں کو نصیحت کرتا ہے کہ اللہ کی رحمت سے امید

اور یقین نہ کھویں اور اس کے غضب اور عذاب سے استثنیٰ کے بارے

میں زیادہ یقین اور زیادہ اعتماد نہ کریں۔”

“بہت دو، چاہے تمہیں تھوڑا ہی کیوں نہ دیا گیا ہو،

جو تمہیں بھول گئے ہیں ان سے رابطہ رکھو،

اور جس نے تم پر ظلم کیا ہے اسے معاف کر دو،

اور اپنے پیاروں کے لیے بہتر کی دعا کرنا مت چھوڑو۔”

اپنے دل میں اپنے لوگوں کے لیے محبت کا جذبہ پیدا کریں

اور اسے ان کے لیے مہربانی اور برکت کا ذریعہ بنائیں

ان کے ساتھ وحشیوں جیسا سلوک نہ کریں

یہ کبھی پانی کی قیمت نہیں ہے بلکہ پیاس ہے

یہ کبھی زندگی کی قیمت نہیں ہے

بلکہ موت کی ہے اور یہ کبھی دوستی کی نہیں بلکہ اعتماد کی ہے۔

جب آپ بیمار ہو جائیں تو اس کے بارے میں گھبرائیں نہیں

اور زیادہ سے زیادہ امید رکھنے کی کوشش کریں۔

حسد کرنے والے کے لیے کوئی آرام نہیں ہے

اور اس شخص کے لیے کوئی محبت نہیں ہے

جس کے اخلاق خراب ہیں۔

اپنی زبان کا اسی طرح خیال رکھیں

جس طرح آپ سونے اور چاندی کا خیال رکھتے ہیں۔

تمہیں اللہ کی اطاعت کا حکم دیا گیا تھا

اور تمہیں نیک اعمال کرنے کے لیے پیدا کیا گیا تھا۔

تمہیں صرف اللہ سے امید رکھنی چاہیے

اور اپنے گناہوں کے سوا کسی چیز سے نہیں ڈرنا چاہیے۔

تمہارے دوست تین ہیں اور تمہارے دشمن تین ہیں۔

تمہارے دوست ہیں: تمہارا دوست، تمہارے دوست کا دوست

اور تمہارے دشمن کا دشمن۔ تمہارے دشمن ہیں

تمہارا دشمن، تمہارے دوست کا دشمن، اور تمہارے دشمن کا دوست۔

عورت مضبوط جذبات کی حامل ایک نازک مخلوق ہے

جسے اللہ تعالیٰ نے معاشرے کو تعلیم دینے اور کمال کی طرف بڑھنے

کی ذمہ داری سونپنے کے لیے پیدا کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے عورت کو اپنی خوبصورتی کی علامت کے طور پر پیدا کیا ہے

اور اس کے ساتھی اور اس کے خاندان کو سکون بخشا ہے۔

تمہیں عاجزی کرنی چاہیے

کیونکہ یہ عبادت کی سب سے بڑی [طریقوں] میں سے ایک ہے۔

تعلق یہ نہیں ہے کہ آپ کے پاس کچھ نہیں ہونا چاہئے،

لیکن یہ ہے کہ کچھ بھی آپ کے پاس نہیں ہے

ایمانداری آپ کو نیکی کی طرف لے جائے گی

اور نیکی آپ کو جنت کی طرف بلائے گی۔

زیادہ بولنے سے بچو

کیونکہ یہ غلطیاں بڑھاتا ہے اور بوریت کو جنم دیتا ہے۔

جسم کی پرورش خوراک ہے

جب کہ روح کی پرورش دوسروں کو کھلانا ہے۔

کسی سے نفرت نہ کرو، چاہے اس نے آپ پر کتنا ہی ظلم کیا ہو۔

عاجزی سے جیو، چاہے آپ کتنے ہی امیر کیوں نہ ہو جائیں۔

مثبت سوچیں، چاہے زندگی کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔

بھائی سونے کی طرح ہے اور دوست ہیرے کی طرح ہے

اگر سونا ٹوٹ جائے تو آپ اسے پگھلا کر پہلے جیسا بنا سکتے ہیں

اگر ہیرا پھٹ جائے تو وہ پہلے جیسا کبھی نہیں ہو سکتا۔

“جو انسانیت کو سمجھتا ہے وہ تنہائی تلاش کرتا ہے۔”

“کسی چیز کا نہ ہونا بھیک مانگنے سے کم ذلت ہے۔”

اچھی روح اور مہربان دل کو ان لوگوں کے درمیان رہنے سے

زیادہ کوئی چیز تکلیف نہیں دیتی جو اسے سمجھ نہیں سکتے۔

’’اکثریت کی پیروی نہ کرو، حق کی پیروی کرو۔‘‘

ایک عقلمند آدمی کے پاس ہمیشہ کچھ کہنا ہوتا ہے

جب کہ احمق کو ہمیشہ کچھ کہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

جس کو اچھا دوست نہیں ملتا وہ کمزور ہوتا ہے

اور جو اچھا دوست کھو دیتا ہے وہ اس سے بھی زیادہ کمزور ہوتا ہے۔

جسم پانی سے پاک ہوتا ہے، آنسوؤں سے انا

علم سے عقل پاک ہوتی ہے اور روح محبت سے

پاک ہوتی ہے۔

“جس گروہ میں نجاست ہے وہ فرقہ واریت سے بہتر ہے جس کی پاکیزگی ہے۔”

آنسو صرف دل کی سختی سے سوکھتے ہیں

اور دل صرف گناہوں کے کثرت سے سخت ہوتے ہیں۔

’’علم جیسی کوئی دولت نہیں، جہالت جیسی کوئی غربت نہیں۔‘‘

“بشکریہ کچھ بھی خرچ نہیں کرتا، لیکن سب کچھ خریدتا ہے.”

’’ہمارے دشمن یہودی یا عیسائی نہیں ہیں، ہمارا دشمن ہماری اپنی جہالت ہے۔‘‘

“غیبت اس شخص کی کوشش ہے جو اپنے آپ کو بہتر کرنے سے قاصر ہے۔”

“جس گروہ میں نجاست ہے وہ فرقہ واریت سے بہتر ہے جس کی پاکیزگی ہے۔”

“اپنے آپ میں وہی ناپسند کرو جو تم دوسروں میں ناپسند کرتے ہو۔”

علم جیسی کوئی دولت نہیں

جہالت جیسی کوئی غربت نہیں۔

’’عظیم آدمی کا بہترین عمل معاف کرنا اور بھول جانا ہے۔‘‘

“صبر جیت کو یقینی بناتا ہے۔”

“ایک خوبصورت انکار ایک طویل وعدے سے بہتر ہے۔”

“جو دنیا پر بھروسہ کرتا ہے، دنیا اسے دھوکہ دیتی ہے۔”

“جو جاہلوں کا ساتھ دیتا ہے، وہ مصیبت میں رہتا ہے۔”

“تھوڑا سا علم بہت سے تکبر کو دور کر دیتا ہے!”

یقینی طور پر خاموشی کبھی کبھی

سب سے فصیح جواب ہو سکتی ہے۔

زندگی دو دن پر مشتمل ہے، ایک تمہارے لیے،

ایک تمہارے خلاف، تو جب تمہارے حق میں ہو تو متکبر نہ ہو

اور جب تمہارے خلاف ہو تو صبر کرو

کیونکہ دونوں دن تمہارے لیے امتحان ہیں۔

ابن آدم ایک غریب آدمی ہے، اس کی عمر چھپائی گئی ہے

 اس کے عیب چھپے ہوئے ہیں، اور اس کے اعمال محفوظ ہیں

وہ کھٹملوں میں مبتلا ہے، دم گھٹنے سے مارا گیا ہے

اور پسینے کی بدبو ہے۔

خبردار! بلاوجہ خون بہانے سے پرہیز کرو، اس سے بڑھ کر کوئی نقصان دہ نہیں

جو کسی کی بربادی کا باعث ہو، جان بوجھ کر جو خون بہایا جائے

وہ ریاست کی عمر کم کر دیتا ہے، قیامت کے دن یہ وہ جرم ہے جس کا سب سے پہلے جواب دینا پڑے گا

لہٰذا خبردار! اپنی ریاست کی مضبوطی کو خون پر نہ ڈالو

اس سے پہلے کہ یہ خون کسی دوسرے کے ہاتھ میں آجائے

 اس سے پہلے کہ یہ ریاست کمزور ہو جائے۔ مجھے

اور میرے خدا کو جان بوجھ کر قتل کرنے کا کوئی بہانہ نہیں کیا جا سکتا۔

Early Life and Role in Islam

Hazrat Ali (R.A) was born in Makkah in 600 CE and was among the first to accept Islam at a very young age. He grew up in the house of the Prophet ﷺ and was nurtured with faith and righteousness. From the very beginning, he showed immense devotion, courage, and loyalty to the message of Islam.

He played a vital role in key events such as:

  • Defending the Prophet ﷺ during battles

  • Standing firm at the Battle of Badr, Uhud, and Khandaq

  • Sleeping in the Prophet’s ﷺ bed during the migration (Hijrah) to Madinah, risking his life for Islam

Spiritual Legacy

Hazrat Ali (R.A) is regarded as the first Imam in Shia tradition and the fourth Caliph in Sunni history. His governance reflected justice, equality, and compassion. He always stood for truth and fairness, even in the most challenging circumstances.

He emphasized

  • Justice for all, regardless of status

  • Serving the poor and orphans

  • Upholding honesty in leadership

  • Living with humility and fear of Allah

  • Hazrat Ali Quotes / Hazrat Ali Wisdom

Lessons for Today

Hazrat Ali’s (R.A) teachings are not limited to history. They remain relevant even in today’s world. His words guide us on:

  • Leadership: Leading with justice and fairness

  • Personal Conduct: Living with honesty and integrity

  • Spiritual Growth: Strengthening our connection with Allah

  • Relationships: Being kind, forgiving, and wise in dealing with people


Conclusion

Hazrat Ali (R.A) was not only a brave warrior and a just leader but also a man of profound wisdom. His sayings and life lessons are a treasure of spiritual guidance for all times. By studying his life, we can learn how to live with courage, faith, and dignity in our own lives.

Maqalat-e-Hikmat Quotes

0

Maqalat-e-Hikmat Quotes

Introduction

Maqalat-e-Hikmat Quotes 31–60 bring together timeless wisdom and spiritual reflections that inspire peace, mindfulness, and inner growth. These inspirational sayings highlight the depth of Sufi thought and offer practical guidance for daily life.

مدبر کی تدبیر تقدیر کو نہیں ٹال سکتی۔ قادر مقتدر ہے جب چاہیے،

جیسا چاہے کرے۔ اگر تقدیر اٹل ہوتی، دعا کا حکم نہ ہوتا۔

الحمد للحي القيوم

جس طرح ہر کسان اپنی ہوئی ہوئی فصل میں سے فصل کے سوا

ہر دیگر خودرو گھاس کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا کرتا ہے

اسی طرح ہر سالک ہر فضول کام اور کلام کو اپنی سلوک کی

منزل سے نکال باہر پھینکتا ہے اگر چہ فصل کے علاوہ اُگی ہوئی

رنگا رنگ کی بوٹیاں کھیت کی زینت دو بالا کیسے ہوتی ہیں لیکن

کسان کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ ٹوٹیاں اُس کے کسی بھی کام کی نہیں فضول

کھیت کی طاقت کھا رہی ہیں۔ لہٰذا وہ ان سب کو اکھاڑ پھینکتا ہے

الحمد للحي القيوم

فرنگی کی فکر کا حاصل عجائب ایجادات۔

اور تیری فکر کا حاصل بحث، نفاق اور غم۔

الحمد للحي القيوم

 

فرنگی کی فکر کے فیض سے دنیا فیض یاب

!اور تیری فکر نے ملت کے شیرازے بکھیر دیے

الحمد للحي القيوم

فرنگی کو اپنے خیال پر یقین ہے

!اور تجھ کو اللہ پہ بھی نہیں

الحمد للحي القيوم

جو تو جانتا ہے اُسے مانتا نہیں جو کہتا ہے کرتا نہیں۔

ورنہ تو سردارہ ہوتا، تیرا حکم چلتا، جو کہتا وہی ہوتا۔

الحمد للحي القيوم

یہ میراث تیری تھی، اسے وہ لے گیا۔

کیا تجھے اس کا احساس نہیں؟

الحمد للحي القيوم

برسوں گزرنے پر بھی تو اپنی ناداری پہ کبھی نہ رویا

اور نہ ہی اس کھوئی ہوئی نعمت کو دوبارہ حاصل کرنے

!کی کوشش کی

الحمد للحي القيوم

اتحاد اسلام کی جان ہے۔

اتحاد کا حامی اسلام کا حامی

اور اسلام کا حامی صحیح مسلمان ہے۔

الحمد للحي القيوم

ہم عہدیدار ہیں۔اگر صرف مسلمان ہوتے (اتحاد کی اہمیت سے واقف ہوتے اور) متحد ہوتے

!اور اگر متحد ہوتے، تو کیا بتاؤں،کہ کیا ہوتے

الحمد للحي القيوم

اگر ہم اللہ کے حکم کے محکوم ہوتے

اللہ کے حکم سے ہمارا (مسلمانوں کا حکم) چلتا جو کہتے ہوتا۔
یا حی یا قیوم
ساری خدائی کے ناخدا ہوتے۔ اُمت کے خادم

اور کائنات کے ناظم ہوتے۔

الحمد للحي القيوم

بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ لا حَولَ وَلا قوة الا بالله

اصلاح و نجات وفلاح کی کنجی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اس کا کمال تقریر اور تیرا خاموشی ہے۔

الحمد للحي القيوم

تقریر میں آفات اور خاموشی میں حکمات پوشیدہ ہیں۔

الحمد للحي القيوم

خاموشی کی بارگاہ میں تقریر کا کوئی مقام نہیں ہوتا۔

خاموشی غالب اور تقریر مغلوب ہوتی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کے فقیر اللہ کی مخلوق کے خادم ہوتے ہیں۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کے سوا کسی سے بھی کوئی امید نہیں رکھتے۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کی کوئی مخلوق کسی مخلوق پر کسی بھی قسم کا

کوئی تصرف نہیں رکھتی مگر اللہ کے حکم سے۔ نہ کوئی

کسی کو نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان مگہ اللہ کے حکم سے

جب تک حکم نہیں ملتا کسی کو بھی،اور کسی بھی امر

پہ کوئی قدرت نہیں ہوتی۔

الحمد للحي القيوم

دانائی بزرگی کا اہم ترین جزو ہے۔

الحمد للحي القيوم

ہر دانا بزرگ نہیں ہوتا مگر ہر بزرگ دانا ہوتا ہے۔

الحمد للحي القيوم

یہ (دونوں صفات دانائی و بزرگی) لازم و ملزوم ہیں۔

ہر قوم کی صلاح و فلاح انہی دو صفات پر مبنی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اگر ان دو میں سے کوئی ایک صفت، دانائی ہو یا بزرگی

علیحدہ ہو جائے تو وہ قوم اپنی بلندی سے گر جاتی ہے ۔

الحمد للحي القيوم

ہر شے کمال ہی کو پہنچ کر فیض پہنچاتی ہے۔

حق ہو یا باطل۔

الحمد للحي القيوم

:غور سے سنیں

حضرت امیر المومنین عمر و علی حضرت اویس قرنی کی خدمت میں

جبہ رسول اکرم و اجمل صلی اللہ علیہ وسلم لے کر حاضر ہوئے لیکن وہ چند ثانیوں

سے زیادہ نہ مل سکے۔ یہ محویت کی حقیقت تھی۔

ياحي ياقيوم

اور ہم نے ساری کی ساری اور پوری کی پوری عمر فضولیات میں کھو دی۔
ہوش کن!
تیرے لیے یہ ضروری ہے کہ تو گھڑی کی طرح چلے، تیری چابی کبھی بند نہ ہو، اور تو کبھی نہ رکے اور نہ ہی تجھے کوئی روک سکے، اور تیرے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ تو یہ نہ کرے اور یہ نہ کرے اور یہ نہ کرے۔
الحمد للحي القيوم

ف: یعنی حضرت اویس قرنی ذکر و فکر میں اس قدر محمود منہمک تھے کہ وہ حضرت عمر و علی نے جیسے جلیل القدر اصحاب کبار سے بھی نہ مل سکے۔ گویا کلیتا محوحق تھے۔

لوہے کو جب دیکہتی ہوئی آگ کی آغوش میں رکھا آگ بن گیا۔

وہی رنگ اور وہی خصلت۔ ذات کے سوا کوئی اور فرق باقی نہ رہا۔

لو ہا ساکت تھا، آگ متحرک حرکت، سکنت پر غالب آگئی۔

الحمد للحي القيوم

پانی اور ہوا کو سب ایک خاص اندازے کے ماتحت منظوم کیا گیا،

ایک تیسری چیز بجلی پیدا ہوئی۔ یہ بجلی پانی اور ہوا کے باہمی عمل ہی کا دوسرا نام ہے۔

کسی گڑھے میں ٹھیرا ہوا پانی بہت جلد سڑ جاتا ہے،

کسی کام کا نہیں رہتا اور بہتا ہوا پانی پاک ہے۔

اسے کوئی گندگی ناپاک نہیں کر سکتی۔

الحمد للحي القيوم

اہل ذکر کی مثال ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریا کی مانند ہے

جس میں کسی کو بھی کودنے کی جرات نہیں ہوتی۔

یہاں تک کہ ملاح کو بھی نہیں ہوتی اور خشک نالوں میں گدھے لیٹا کرتے ہیں۔

الحمد للحي القيوم

جس بندے کا اللہ آسمان پر ذکر کرتا ہے، وہی بندہ دنیا میں اللہ کا ذکر کیا کرتا ہے۔

بندے کا ذکر کرنا اللہ کے ذکر کی بدولت ہوتا ہے جب آپ کسی کو ذکر میں مصروف

دیکھیں تو سمجھیں کہ اللہ اس کا ذکر فرما رہا ہے۔

اسی طرح جب تک اللہ بندے پر راضی نہیں ہوتا، بندہ اللہ پر راضی نہیں ہوتا۔
جس بندے کو ہر حال میں راضی دیکھو سمجھو کہ اللہ اس پر راضی ہے

اور اس کا ہر حال میں راضی رہنا، اس پہ

اللہ کے راضی ہونے کی بین دلیل ہے

الحمد للحي القيوم

جس قوم کی تہذیب کا معیار سرمائے پر بنی ہو، بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔
یا حی یا قیوم
کسی قوم کو مہذب بنانے کے لیے سرمائے کی نہیں شخصیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

الحمد للحي القيوم

 

Maqalat-e-Hikmat 31–60 Spiritual Wisdom Quotes Timeless Wisdom Sayings Sufi Inspirational Quotes

Maqalat-e-Hikmat 1-30 Abu Anees Muhammad Barkat Ali

0

Maqalat-e-Hikmat 1-30 Abu Anees Muhammad Barkat Ali

Introduction

The book Maqalat-e-Hikmat by Abu Anees Muhammad Barkat Ali (R.A.) is a timeless source of wisdom that continues to inspire people worldwide. The first 30 maqalat (sayings) highlight patience, knowledge, honesty, and spirituality, offering guidance for believers in every era. These teachings are not bound to one time or culture; instead, they carry universal values that strengthen faith and character. In this blog, we will explore Maqalat-e-Hikmat 1-30, their key lessons, and their relevance to modern life.

قران کی تعمیل میں ڈرنا کفر اور مرنا شہادت ہے

_ کافر سے بدتر اور شہید سے بہتر کوئی موت نہیں

بلبل گایا کرتی ہے، پروانہ جلا کرتا ہے۔

گانا کبھی ختم نہیں ہوتا اور جلنا ایک دم کی بازی

الحمد للحي القيوم

گندگی نے کوے کو نکھا کر دیا

ورنہ وہ بھی ایک پرندہ ہے اور بار بھی۔

موتی ہر پرندے کی خوراک نہیں

_سیمرغ ہی موتی کھاتا اور پچاتا ہے

شیطان سالک تھا۔

اگر مجذوب ہوتا کبھی مردود نہ ہوتا۔

سالک پر حکم اور مجذوب پہ محبت غالب ہوتی ہے

حکم محبت کی کبھی برابری نہیں کر سکتا۔

خیالات جب پاک ہو جاتے ہیں متحد ہو جاتے ہیں

جب متحد ہو جاتے ہیں بلند ہو جاتے ہے

اور خیالات کی بلندی انسانی معراج کا ابتدائی مقام ہے ۔

اہل ذکر اللہ کی راہ میں مرے، اگر چہ اپنے بستر پر مرے۔

انہیں ایک خصوصی زندگی عطا ہے جو عام مردوں کو حاصل نہیں۔

پس ہم انہیں عام مردوں میں کیوں کر شمار کر سکتے ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے فرمایا

وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللهِ بَلْ أَحْيَاء وَلَكِن لا تَشْعُرُن

جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے اُنہیں مردہ مت  کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم اسے نہیں سمجھتے۔

البقره :۱۵۴

مردوں کی قبروں پر بے شک گنبد بنانا منع ہے

اور نہ ہی آج تک کبھی کسی نے کسی مردے کی قبر پر گنبد بنایا۔

مقربين حق حقیقتاً زندہ ہیں اگر چہ صورۃ زندہ نہیں۔

جس کی قبر زندہ ہے ، بے شک زندہ ہے ۔

اسی طرح ان کے اعراس باعث برکت، باعث رحمت

اور باعث تقویت دین و ایمان ہیں۔

کبھی مردوں کو بھی کسی نے یاد کیا ہے؟ اگر وہ زندہ نہ ہوتے، ان کی یاد زندہ نہ رہتی۔

صدیاں گذرنے کے باوجود کسی بھی دل سے ان کی یاد فراموش نہ ہوئی۔

ہر دل ان کی یاد میں مسرور اور ان کی محبت میں مخمور ہے۔

پھر کیوں کر ہم انہیں عام مردوں میں شمار کر سکتے ہیں؟

وہ اسلام کے شیدائی تھے۔

اسلام کو جو نازہ ان پر ہے کسی پہ بھی نہیں ۔

اُن کی یاد قوموں کی زندگی اور ان کا کردار مشعل راہ ہے ۔

اُن کی حیات جاودانی ہے جب تک دنیا ر ہے گی، ان کا نام رہے گا۔

یہی زندگی کی مراد اور یہی زندگی کی اصل ہے۔

جس نے انہیں مردہ کہا متعصب ہے

اور کوئی متعصب حقیقت کو نہیں پاسکتا۔

تعصب حسد کی ایک شدید قسم ہے

اور حسد نیکیوں کو ایسے جلا دیتا ہے

جیسے کہ آگ لکڑی کو۔

خالق مخلوق کے ہر اس کلام کو جس پہ کہ متکلم نے عملی نمونہ دیا ہو

نگار خانہ دہر میں خلق کی زبان پر زندہ اور قائم رکھتا ہے ۔

ہر قیمتی چیز، ہر جگہ ، ہر نظر سے اوجھل رکھی جاتی ہے ۔

آنکھ دیکھ سکتی ہے، بول نہیں سکتی۔ زبان بول سکتی ہے دیکھ نہیں سکتی۔

دل جان سکتا ہے نہ دیکھ سکتا ہے ، نہ بول۔

حسن جب تک معصوم رہتا ہے، برقرار رہتا ہے۔

نہ بے نور ہوتا ہے نہ بے قدر ۔

اللہ کو اپنے اس بندے پہ ناز ہوتا ہے اور صرف اُس بندے پر

جسے عطا و فضا میں کوئی تمیز نہ ہو، ہر حال میں جو بھی وارد ہو، راضی رہے،

کوئی اعتراض نہ کرے، اور یہ عمل ام العمل ہے

امن سے بہتر اور فساد سے بدتر اور کوئی چیز نہیں۔

سلوک کی راہ میں یقین سے بہتر اور کوئی چیز نہیں۔

ہر کمال کو زوال ہے ، مگر ادب۔

علم صفات تک اور عشق ذات تک پہنچاتا ہے ۔

موحد کے لیے اعلیٰ درجے کے تو کل اور متوکل

کے لیے اعلیٰ درجے کے ایمان کی ضرورت ہے۔

متوکل وہ ہے جس کو اللہ کی ربوبیت پر

ایسا تکیہ ہو جیسا کہ بچے کو ماں پہ ہوتا ہے۔

متوکلین کے لیے نہ وطن ہے نہ جائیداد ، نہ گھر نہ زر، صبح کی تو شام کا،

اور شام کی تو صبح کا نہ ذخیر ہو نہ فکر اور نہ ہی زندگی کی کوئی امید متوکلین

پرندوں کی طرح صبح بھوکے اُٹھتے اور شام کو سیر ہو کر واپس لوٹا کرتے ہیں۔

کرم لا محدود ہے۔ اگر کرم قدر کا مقدور ہوتا

محدود ہوتا اور اگر محدود ہوتا، ناقص ہوتا۔

Who was Abu Anees Muhammad Barkat Ali?

Abu Anees Muhammad Barkat Ali (R.A.) was a renowned Islamic scholar, spiritual guide, and Sufi saint of the 20th century. He dedicated his life to spreading the message of Islam through love, simplicity, and wisdom. His writings and sayings, especially Maqalat-e-Hikmat, remain a source of light for those seeking closeness to Allah.

What is Maqalat-e-Hikmat?

Maqalat-e-Hikmat literally means “Sayings of Wisdom.” It is a collection of short, powerful spiritual teachings given by Abu Anees Muhammad Barkat Ali (R.A.). Each maqala addresses an essential aspect of life—such as patience, gratitude, faith, truth, or humility—and guides how to live according to Islamic principles.

Key Themes of Maqalat-e-Hikmat 1-30

1. Patience & Gratitude

These maqalat remind us that patience (sabr) during hardships and gratitude (shukr) during blessings are the keys to true faith.

2. Knowledge & Wisdom

Knowledge without action is useless, and wisdom is the practical use of knowledge.

3. Faith & Trust in Allah

Trusting Allah (tawakkul) brings peace to the heart and removes unnecessary worries.

4. Truth & Honesty

Speaking the truth, even in difficulty, is one of the strongest signs of a believer.

5. Spiritual Discipline

Discipline in prayer, remembrance of Allah, and control of desires lead to spiritual strength.

Why These Sayings Are Still Relevant Today

Even though these maqalat were written decades ago, their wisdom remains timeless. In today’s world of stress and confusion, the teachings of Abu Anees Muhammad Barkat Ali (R.A.) provide guidance on how to balance spirituality with worldly life. They remind us to stay patient, remain truthful, and always keep faith in Allah.

Conclusion

Maqalat-e-Hikmat 1-30 by Abu Anees Muhammad Barkat Ali (R.A.) is a timeless guide for anyone seeking spiritual growth and inner peace. These sayings inspire us to live with patience, knowledge, and honesty, making them relevant for every generation. By reflecting on these words of wisdom, we can walk closer to the path of truth and gain success in both this world and the hereafter.

15 Powerful Imam Jafar Sadiq Quotes

0

15 Powerful Imam Jafar Sadiq Quotes That Will Inspire Your Life

Introduction

Imam Jafar Sadiq (R.A.), born in 702 AD (83 Hijri) in Madinah, was the 6th Imam of the Ahlul Bayt and great-grandson of Imam Ali (R.A.). He left a legacy of knowledge, patience, and faith. The timeless Imam Jafar Sadiq continues to inspire hearts toward truth and spirituality.

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

جو شخص ایک دن اور ایک رات میں چالیس بڑے گناہ کر بیٹھے ، لیکن پھر ندامت اور پشیمانی کے ساتھ اخلاص کے ساتھ یہ دعا پڑھ لے تو خداوند عالم اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے

اسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ بَدِيعَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَلَا كُرَامِ وَ أَسْأَلُهُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيَّ

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں

سب سے زیادہ رونے والے پانچ افراد ہیں:

ضرت آدم : جنت سے جدائی پر اتنا روئے کہ آنکھوں سے دو نہریں جاری ہو گئیں،

حضرت یعقوب : یوسف کی جدائی میں اتنا روئے کہ نابینا ہو گئے،

حضرت یوسف”: قید خانے میں والد کی یاد میں اتنا

روئے کہ قیدی پریشان ہو گئے،

حضرت فاطمہ زہر ا: رسول اللہ صلی علیہ السلام کے بعد اتنا

روئیں کہ مدینے والوں کا کار و بار رک گیا،

امام زین العابدین: اپنے باب امام حسین کے غم میں برسوں روتے رہے ؟؟

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

رسولِ خدا نے ارشاد فرمایا

غیبت کر نازنا سے بھی بڑا گناہ ہے ” صحابہ نے پوچھا: یارسول اللہ ! یہ کیسے ؟

آپ نے فرمایا: زنا کرنے والا اگر توبہ کرے تو اللہ تعالٰی اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے، لیکن غیبت کرنے والے کا گناہ اُس وقت تک معاف نہیں ہوتا جب تک وہ شخص، جس کی غیبت کی گئی ہے، اسے معاف نہ کر دے؛

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

اگر کسی مومن کی

نماز جنازہ میں چالیس آدمی شریک ہو کر اس کے

نیکو کار اور اعمال اچھے ہونے کی گواہی دیں تو

اللہ تعالی ان گواہیوں کے سبب اسے بخش دیتا

ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

میں نے تمہاری گواہیوں کی وجہ سے اسے معاف کر دیا اور اس کے وہ گناہ بھی معاف کر دیے جن کا علم میرے پاس ہے، کیونکہ میں اپنے علم کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کرنا چاہتا بلکہ تمہاری گواہیوں کو بنیاد بناتا ہوں؟

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

 جب انسان ۳۳ سال کا ہو جاتا ہے تو وہ اپنی طاقت و توانائی کی پوری حد تک پہنچ جاتا ہے، ۴۰ سال میں اس کی قوت اپنی انتہا کو پہنچتی ہے، لیکن جب وہ ۴۱ سال کا ہوتا ہے تو اس کی طاقت اور توانائی میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے، اور جب کوئی ۵۰ سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اسے چاہیے کہ خود کو موت کے قریب تصور کرے اور ہمیشہ آخرت کی تیاری میں رہے؟

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں؛

جو شخص کسی جاندار کا مجسمہ بناتا ہے،

قیامت کے دن اسے عذاب ہو گا،

اس سے کہا جائے گا کہ اس میں روحڈال، اور جب تک وہ روح ڈالنے کی کوشش کرتارہے گا عذاب میں مبتلا ر ہے۔ گا، حالانکہ وہ کبھی بھی اس میں روحنہیں ڈال سکتا ؟

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں؛

اگر کوئی شخص نماز میں بار بار بھولنے لگے تو اسے چاہیے کہ جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھے

” بسم الله و باللہ اعوذ بالله من الرجس النحبس

الخبيث المخبث الشيطان الرجيم “

ترجمہ : اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ ہی کے

بھروسے پر ، میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں گندگی، ناپاکی، خبیث اور دوسروں کو خبیث بنانے یہ دعا پڑھنے سے انسان نماز میں بار بار بھولنے سے بچ جاتا ہے، کیونکہ شیطان انسان کے دل کو بھٹکاتا ہے اور یادداشت میں خلل ڈالتا ہے

حضرت امام جعفر صادق ارشاد فرماتے ہیں؛

حضرت امام علی نے فرمایا؛

جس گھر میں قرآن کی تلاوت اور خدا کا ذکر کیا جائے وہاں برکت بڑھتی ہے، فرشتے موجود رہتے ہیں اور شیطان بھاگ جاتے ہیں، ایسا گھر آسمان والوں کو ویسے ہی روشن نظر آتا ہے جیسے زمین والوں کو ستارے چمکتے ہیں، چمکتے اور جس گھر میں قرآن نہ پڑھا جائے، وہاں سے برکت کم ہو جاتی ہے، فرشتے چلے جاتے ہیں اور شیطان داخل ہو جاتے ہیں؟

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں

جب بچہ دس برس کا ہو جائے تو اسے عورتوں کے پاس نہ لٹاؤ دس برس کی عمر میں بچہ شعور و سمجھ بوجھ کی عمر میں داخل ہو جاتا ہے ، وہ ماحول اور حرکات کو سمجھنے لگتا ہے، اس لیے اسلام نے تعلیم دی ہے کہ اسے غیر ضروری طور پر عورتوں کے پاس نہ سُلایا جائے تاکہ اس کی طبیعت میں شرم و حیا اور پاکیزگی برقرار رہے

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

وہ لوگ جو انسانوں میں شمار نہیں ہوتے اور جانوروں سے بھی بدتر ہیں؟

 جو مسواک نہیں کرتے

جو تنگ جگہوں پر دوزانوں بیٹھتے ہیں

 جو فضول اور بے کار باتوں میں مداخلت کرتے ہیں

جو بغیر سمجھے کسی معاملے میں رائے دیتے ہیں

 جو بنا بیماری کے بیمار بنتے ہیں

 جو بنا مصیبت کے پریشان ہوتے ہیں

جو اپنے دوستوں کی اچھی رائے کی مخالفت کرتے ہیں۔

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

جب کوئی اپنی بیوی کو بیاہ کر گھر لائے تو اسے قبلہ رخ بٹھا کر اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھے

اور یہ دعا کرے

اے اللہ ! یہ تیری امانت ہے، اور میں نے تیرے کلمات کی برکت سے اس کے ساتھ شادی کی ہے، اگر تو ہمیں اولاد دے تو اسے نیک، تندرست اور اچھی شکل و صورت والا بنا، اور شیطان کو اس میں شریک نہ ہونے دینا؟

امام جعفر صادق فرماتے ہیں؛

پانچ طرح کے لوگ ایسے ہیں جن پر شیطان کا کوئی زور نہیں چلتا :

* خدا پر بھروسہ کرنے والا : جو مخلص دل۔ ں دل سے اللہ کی پناہ مانگے اور ہر معاملے میں اسی پر اعتماد کرے،

ذکر الٰہی کرنے والا: جو شب وروز اللہ کی تسبیح اور یاد میں مشغول رہے،

* مصیبت میں صابر : جو مشکلات اور آزمائشوں میں بے صبری یا شکوہ نہ کرے بلکہ صبر و برداشت سے کام لے،

* قانع بنده: جو قناعت کرے اور جو کچھ خدا نے عطا کیا ہے ، اس پر راضی رہے،

ایثار کرنے والا : جو اپنی روزی کا غم نہ کرے، اور جو چیز اپنے لیے پسند کرے وہی اپنے مومن بھائی کے لیے بھی پسند کرے،

ایک شخص نے امام جعفر صادق سے عرض کیا

میں نے ایک عورت سے شادی کی، پھر لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس پر کچھ (عیب یا برائی) کہی، امام نے فرمایا: تم نے پوچھا ہی کیوں ؟ تم پر یہ تفتیش لازم نہیں ہے، یعنی نکاح میں حد سے زیادہ چھان بین یا دوسروں کی باتوں پر دھیان دینا ضروری نہیں، اسلام یہ چاہتا ہے کہ انسان نکاح کرے تو زیادہ بد گمانی اور کھوج کرید نہ کرے)

امام جعفر صادق فرماتے ہیں

پانچ لوگ نماز قصر نہیں پڑھیں گے ؟

* جانور کرایہ پر دینے والا : جو جانور بھی دیتا ہے اور ساتھ خود بھی سفر کرتا ہے،

چرواہا : جو جانور چکر آتا ہے اور اکثر سفر میں رہتا ہے،

کشتی بان : جو دریا میں کشتی رانی کر کے روزی کماتا ہے

* قاصد: جو خطوط اور پیغامات ایک شہر سے دوسرے شہر لے جاتا ہے،

* ملاح: جو کشتی یا جہاز چلاتا ہے اور اس کا سارا کام ہی سفر پر منحصر ہوتا ہے؛

امام جعفر صادق فرماتے ہیں،

بنی اسرائیل کے وہ لوگ جو ہفتہ کے دن شکار کرتے

تھے ، وقتی طور پر بندر بن گئے ، وہ لوگ

جن پر حضرت عیسی اسکی بد دعا ہوئی،

کچھ عرصے کے لیے سور کی شکل میں

مسخ ہوئے، ایک جادو گرنی عورت جو

وقتی طور پر چمگادڑ کی شکل میں مسخ ہوئی؟

Powerful Imam Jafar Quotes That Will Inspire Your Life Timeless  Jafar Sadiq Quotes for Wisdom and Success Inspiring Imam Jafar Sadiq Quotes You Must Read Imam  Your Thinking

Life Lessons from Imam Jafar Sadiq Quotes

From these powerful quotes, we learn valuable lessons:

* Knowledge is a spiritual light.
* Patience is the foundation of peace.
* Truthfulness is greater than wealth.
* Good friends and manners shape our character.
* Charity and generosity bring true blessings.

These lessons apply to everyday life and help us grow spiritually and morally.

Frequently Asked Questions (FAQs)

Q1: Why should we read Imam Jafar Sadiq’s quotes?
They guide us toward truth, patience, and spiritual growth.

Q2: Are Imam Jafar Sadiq’s quotes relevant today?
Yes, his sayings contain wisdom that is timeless and universal.

Q3: Are these quotes only for Muslims?
No, Imam Jafar Sadiq’s words hold value for people of all backgrounds.

Conclusion

The Imam Jafar Sadiq Quotes are timeless treasures of wisdom. His words inspire honesty, patience, knowledge, and love for Allah. By practicing his teachings, we can achieve success in this world and peace in the Hereafter. Truly, his sayings remain a guiding light for humanity.