Maqalat-e-Hikmat Quotes

Introduction

Maqalat-e-Hikmat Quotes 31–60 bring together timeless wisdom and spiritual reflections that inspire peace, mindfulness, and inner growth. These inspirational sayings highlight the depth of Sufi thought and offer practical guidance for daily life.

مدبر کی تدبیر تقدیر کو نہیں ٹال سکتی۔ قادر مقتدر ہے جب چاہیے،

جیسا چاہے کرے۔ اگر تقدیر اٹل ہوتی، دعا کا حکم نہ ہوتا۔

الحمد للحي القيوم

جس طرح ہر کسان اپنی ہوئی ہوئی فصل میں سے فصل کے سوا

ہر دیگر خودرو گھاس کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا کرتا ہے

اسی طرح ہر سالک ہر فضول کام اور کلام کو اپنی سلوک کی

منزل سے نکال باہر پھینکتا ہے اگر چہ فصل کے علاوہ اُگی ہوئی

رنگا رنگ کی بوٹیاں کھیت کی زینت دو بالا کیسے ہوتی ہیں لیکن

کسان کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ ٹوٹیاں اُس کے کسی بھی کام کی نہیں فضول

کھیت کی طاقت کھا رہی ہیں۔ لہٰذا وہ ان سب کو اکھاڑ پھینکتا ہے

الحمد للحي القيوم

فرنگی کی فکر کا حاصل عجائب ایجادات۔

اور تیری فکر کا حاصل بحث، نفاق اور غم۔

الحمد للحي القيوم

 

فرنگی کی فکر کے فیض سے دنیا فیض یاب

!اور تیری فکر نے ملت کے شیرازے بکھیر دیے

الحمد للحي القيوم

فرنگی کو اپنے خیال پر یقین ہے

!اور تجھ کو اللہ پہ بھی نہیں

الحمد للحي القيوم

جو تو جانتا ہے اُسے مانتا نہیں جو کہتا ہے کرتا نہیں۔

ورنہ تو سردارہ ہوتا، تیرا حکم چلتا، جو کہتا وہی ہوتا۔

الحمد للحي القيوم

یہ میراث تیری تھی، اسے وہ لے گیا۔

کیا تجھے اس کا احساس نہیں؟

الحمد للحي القيوم

برسوں گزرنے پر بھی تو اپنی ناداری پہ کبھی نہ رویا

اور نہ ہی اس کھوئی ہوئی نعمت کو دوبارہ حاصل کرنے

!کی کوشش کی

الحمد للحي القيوم

اتحاد اسلام کی جان ہے۔

اتحاد کا حامی اسلام کا حامی

اور اسلام کا حامی صحیح مسلمان ہے۔

الحمد للحي القيوم

ہم عہدیدار ہیں۔اگر صرف مسلمان ہوتے (اتحاد کی اہمیت سے واقف ہوتے اور) متحد ہوتے

!اور اگر متحد ہوتے، تو کیا بتاؤں،کہ کیا ہوتے

الحمد للحي القيوم

اگر ہم اللہ کے حکم کے محکوم ہوتے

اللہ کے حکم سے ہمارا (مسلمانوں کا حکم) چلتا جو کہتے ہوتا۔
یا حی یا قیوم
ساری خدائی کے ناخدا ہوتے۔ اُمت کے خادم

اور کائنات کے ناظم ہوتے۔

الحمد للحي القيوم

بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ لا حَولَ وَلا قوة الا بالله

اصلاح و نجات وفلاح کی کنجی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اس کا کمال تقریر اور تیرا خاموشی ہے۔

الحمد للحي القيوم

تقریر میں آفات اور خاموشی میں حکمات پوشیدہ ہیں۔

الحمد للحي القيوم

خاموشی کی بارگاہ میں تقریر کا کوئی مقام نہیں ہوتا۔

خاموشی غالب اور تقریر مغلوب ہوتی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کے فقیر اللہ کی مخلوق کے خادم ہوتے ہیں۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کے سوا کسی سے بھی کوئی امید نہیں رکھتے۔

الحمد للحي القيوم

اللہ کی کوئی مخلوق کسی مخلوق پر کسی بھی قسم کا

کوئی تصرف نہیں رکھتی مگر اللہ کے حکم سے۔ نہ کوئی

کسی کو نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان مگہ اللہ کے حکم سے

جب تک حکم نہیں ملتا کسی کو بھی،اور کسی بھی امر

پہ کوئی قدرت نہیں ہوتی۔

الحمد للحي القيوم

دانائی بزرگی کا اہم ترین جزو ہے۔

الحمد للحي القيوم

ہر دانا بزرگ نہیں ہوتا مگر ہر بزرگ دانا ہوتا ہے۔

الحمد للحي القيوم

یہ (دونوں صفات دانائی و بزرگی) لازم و ملزوم ہیں۔

ہر قوم کی صلاح و فلاح انہی دو صفات پر مبنی ہے۔

الحمد للحي القيوم

اگر ان دو میں سے کوئی ایک صفت، دانائی ہو یا بزرگی

علیحدہ ہو جائے تو وہ قوم اپنی بلندی سے گر جاتی ہے ۔

الحمد للحي القيوم

ہر شے کمال ہی کو پہنچ کر فیض پہنچاتی ہے۔

حق ہو یا باطل۔

الحمد للحي القيوم

:غور سے سنیں

حضرت امیر المومنین عمر و علی حضرت اویس قرنی کی خدمت میں

جبہ رسول اکرم و اجمل صلی اللہ علیہ وسلم لے کر حاضر ہوئے لیکن وہ چند ثانیوں

سے زیادہ نہ مل سکے۔ یہ محویت کی حقیقت تھی۔

ياحي ياقيوم

اور ہم نے ساری کی ساری اور پوری کی پوری عمر فضولیات میں کھو دی۔
ہوش کن!
تیرے لیے یہ ضروری ہے کہ تو گھڑی کی طرح چلے، تیری چابی کبھی بند نہ ہو، اور تو کبھی نہ رکے اور نہ ہی تجھے کوئی روک سکے، اور تیرے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ تو یہ نہ کرے اور یہ نہ کرے اور یہ نہ کرے۔
الحمد للحي القيوم

ف: یعنی حضرت اویس قرنی ذکر و فکر میں اس قدر محمود منہمک تھے کہ وہ حضرت عمر و علی نے جیسے جلیل القدر اصحاب کبار سے بھی نہ مل سکے۔ گویا کلیتا محوحق تھے۔

لوہے کو جب دیکہتی ہوئی آگ کی آغوش میں رکھا آگ بن گیا۔

وہی رنگ اور وہی خصلت۔ ذات کے سوا کوئی اور فرق باقی نہ رہا۔

لو ہا ساکت تھا، آگ متحرک حرکت، سکنت پر غالب آگئی۔

الحمد للحي القيوم

پانی اور ہوا کو سب ایک خاص اندازے کے ماتحت منظوم کیا گیا،

ایک تیسری چیز بجلی پیدا ہوئی۔ یہ بجلی پانی اور ہوا کے باہمی عمل ہی کا دوسرا نام ہے۔

کسی گڑھے میں ٹھیرا ہوا پانی بہت جلد سڑ جاتا ہے،

کسی کام کا نہیں رہتا اور بہتا ہوا پانی پاک ہے۔

اسے کوئی گندگی ناپاک نہیں کر سکتی۔

الحمد للحي القيوم

اہل ذکر کی مثال ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریا کی مانند ہے

جس میں کسی کو بھی کودنے کی جرات نہیں ہوتی۔

یہاں تک کہ ملاح کو بھی نہیں ہوتی اور خشک نالوں میں گدھے لیٹا کرتے ہیں۔

الحمد للحي القيوم

جس بندے کا اللہ آسمان پر ذکر کرتا ہے، وہی بندہ دنیا میں اللہ کا ذکر کیا کرتا ہے۔

بندے کا ذکر کرنا اللہ کے ذکر کی بدولت ہوتا ہے جب آپ کسی کو ذکر میں مصروف

دیکھیں تو سمجھیں کہ اللہ اس کا ذکر فرما رہا ہے۔

اسی طرح جب تک اللہ بندے پر راضی نہیں ہوتا، بندہ اللہ پر راضی نہیں ہوتا۔
جس بندے کو ہر حال میں راضی دیکھو سمجھو کہ اللہ اس پر راضی ہے

اور اس کا ہر حال میں راضی رہنا، اس پہ

اللہ کے راضی ہونے کی بین دلیل ہے

الحمد للحي القيوم

جس قوم کی تہذیب کا معیار سرمائے پر بنی ہو، بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔
یا حی یا قیوم
کسی قوم کو مہذب بنانے کے لیے سرمائے کی نہیں شخصیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

الحمد للحي القيوم

 

Maqalat-e-Hikmat 31–60 Spiritual Wisdom Quotes Timeless Wisdom Sayings Sufi Inspirational Quotes